Posts

اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

 اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں نیند آ جائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں شام بھی ہو گئی دھندلا گئیں آنکھیں بھی مری بھولنے والے میں کب تک ترا رستا دیکھوں ایک اک کر کے مجھے چھوڑ گئیں سب سکھیاں آج میں خود کو تری یاد میں تنہا دیکھوں کاش صندل سے مری مانگ اجالے آ کر اتنے غیروں میں وہی ہاتھ جو اپنا دیکھوں تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جان حیات جانے کیوں تیرے لیے دل کو دھڑکنا دیکھوں بند کر کے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسے بوجھے جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں سب ضدیں اس کی میں پوری کروں ہر بات سنوں ایک بچے کی طرح سے اسے ہنستا دیکھوں مجھ پہ چھا جائے وہ برسات کی خوشبو کی طرح انگ انگ اپنا اسی رت میں مہکتا دیکھوں پھول کی طرح مرے جسم کا ہر لب کھل جائے پنکھڑی پنکھڑی ان ہونٹوں کا سایا دیکھوں میں نے جس لمحے کو پوجا ہے اسے بس اک بار خواب بن کر تری آنکھوں میں اترتا دیکھوں تو مری طرح سے یکتا ہے مگر میرے حبیب جی میں آتا ہے کوئی اور بھی تجھ سا دیکھوں ٹوٹ جائیں کہ پگھل جائیں مرے کچے گھڑے تجھ کو میں دیکھوں کہ یہ آگ کا دریا دیکھوں ...

نذرِ اہلِ ذوق و شوقِ شاعری۔۔!

 نذرِ اہلِ ذوق و شوقِ شاعری۔۔! ۔ جب بھی مُرغانِ گرفتار گِنے جاتے ہیں ہم پرندے وہاں غدّار گِنے جاتے ہیں دیس کو توڑنے والے بھی وہی ہیں لیکن دیس کے ، خاص وفادار گِنے جاتے ہیں وہی قبریں ہیں جہاں پر کوئی مدفون نہیں وہی کتبے ہیں ، جو ہر بار گِنے جاتے ہیں کتنے دن بیت گئے ،،،، کتنے ابھی باقی ہیں  دن ہی گننے ہیں تو سرکار ! گِنے جاتے ہیں مسجدوں میں کوئی خوش باش کہاں آتا ہے ہسپتالوں میں ہی ،،،، بیمار گِنے جاتے ہیں اَن گنَت ہوتے تھے دیہات میں شہروں میں کبھی اب تو جنگل میں بھی ،،،،، اشجار گِنے جاتے ہیں معذرت !!!! آپ نہیں آئے اگر گنتی میں ہم سے بس صاحبِ کردار گِنے جاتے ہیں آپ سَر پَیر کے بارے میں بتاتے ہی نہیں اور دستار پہ دستار ،،،،،،، گِنے جاتے ہیں دبی چنگاری کو مَیں آگ لگا دیتا ہُوں لوگ اشعار پہ  اشعار  گِنے جاتے ہیں یعنی تُم دیکھتی آنکھوں کو بھی گِن سکتی ہو یعنی میخانوں میں مَے خوار گِنے جاتے ہیں

عرب کی وصیتیں

  جو قیامت تک آنے والی عورتوں کیلئے مشعل راہ ہیں، عرب کی ایک مشہور عالمہ نے اپنی بیٹی کو دس نصیحتیں کیں ان دس نصیحتوں میں ایسی باتیں موجود ہیں جو قیامت تک آنے والی عورتوں کے لیے مشعل راہ ہیں، عالمہ نے اپنی بیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک، شوہر کے گھر جا کر قناعت والی زندگی گزارنے کی کوشش کرنا، شوہر کے گھر جو دال روٹی ملے اس پر راضی رہنا جو روکھی سوکھی شوہر کی خوشی کے ساتھ مل جائے وہ اس مر غ پلاؤ سے بہتر ہے جو تمہارے اصرار کرنے پر اس نے نا راضگی سے دیا ہو۔ دوسری بات عالمہ نے یہ کہی کہ میری بیٹی، اپنے شوہر کی بات کو ہمیشہ توجہ سے سننا اور اس کو اہمیت دینا اور ہر حال میں شوہر کی بات پر عمل کرنے کی کو شش کرنا، اس طرح تم ان کے دل میں جگہ بنا لو گی کیونکہ اصل آدمی نہیں آدمی کا کام پیارا ہوتا ہے۔  تیسری بات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی زینت و جمال کا ایسا خیال رکھنا کہ جب وہ تجھے نگاہ بھر کے دیکھے تو اپنے انتخاب پر خوش ہو اور سادگی کے ساتھ جتنی بھی استطاعت ہو خوشبو کا اہتمام ضرور کرنا اور یاد رکھنا کہ تیرے جسم و لباس کی کوئی بو یا کوئی بری ہیئت اس کے دل میں نفر...

آج کی چند اہم باتیں

 1⃣ سفرکا مزه لینا هو توساتھ میں سامان کم رکھیں.زندگی کا مزه لینا هو تودل کے ارمان کم رکھیں. 2⃣ مٹی کی پکڑ بہت مضبوط ہوتی ہےے.سنگ مرمر پر تو پاؤں ہی پھسل جاتے ہیں 3⃣ زندگی کو اتنا سیریس مت لو دنیا سے زنده کوئی بھی نهیں گیا. 4⃣ جن کے پاس سِکّے تھےوه مزے سے بارش میں بھیگتےرهے.جن کے پاس نوٹ تھےوه چھت تلاش کرتے ره گیۓ. 5⃣ پیسه انسان کو اوپر لیجا سکتا هےلیکن انسان پیسے کو کبھی اوپر لے کر نهیں جا سکتا. 6⃣ کمائی چھوٹی یا بڑی هو سکتی هےلیکن روٹی کا سائز هر گھر میں ایک جیسا هی هوتا هے. 7⃣ انسان کی چاهت هےکه اڑنے کو پر ملےاور پرندے کی چاهت هے رهنےکو گھر ملے. 8⃣ چھوٹی چھوٹی باتیں دل میں رکھنےسے بڑے بڑے رشتے کمزور هو جاتے هیں. 9⃣ پیٹھ پیچھے آپکی بات چلے تو گبھرانا مت کیونکہ بات انھیں کی هوتی هے جن میں کوئی بات هوتی هے..

والدین کا دل جیتنے کے لیے دس باتوں کا خیال رکھیں

 والدین کا دل جیتنے کے لیے دس باتوں کا خیال رکھیں ماں اور باپ کے رشتے ایسے ہیں کہ جن کا دنیا میں کوئی بدل نہیں لہذا  اپنے ماں باپ کی خوب خوب خدمت کرکے ، ان کے دل جیتنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ کیوں کہ ماں باپ کی ایک دعا ہی انسان کی دنیا و آخرت سنوارنے کے لیے کافی ہے۔  ذیل میں وہ دس باتیں بتائی جا رہی ہیں جن سے آپ اپنے ماں باپ کا دل جیت سکتے ہیں نمبر ایک: والدین کو وقت دیجئے آج کے دور میں نوجوان لڑکے لڑکیوں کی دلچسپی کے لیے بہت سی چیزیں ایجاد ہو گئی ہیں۔ ویڈیو گیمز، کمپیوٹر، ٹی وی، سوشل میڈیا اور دوستوں کا ایک وسیع حلقہ انہیں اس قابل ہی نہیں چھوڑتا کہ وہ اپنے والدین کے پاس تھوڑا وقت  گزار سکیں۔ مگر یاد رکھیں کہ آپ چاہے کتنے ہی بڑے ہوجائیں، اپنے والدین کی نظر میں بچے ہی ہیں۔ جو اپنے جگر گوشے کو ہر دم اپنے قریب دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کی باقی تمام خدمات سے بڑھ کر جو چیز آپ کے والدین کے لیے نہایت قیمتی ہے وہ آپ کا ان کے پاس بیٹھنا ہے۔ کوشش کریں کہ یہ بیٹھنا خانہ پوری اور جبر والا نہ ہو بلکہ ایسا ہو جیسے دو انتہائی محبت کرنے والے دوست ایک دوسرے کی گفتگو سے لطف اندوز ہوا کرتے ہی...

نہ بنے

 زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے اور چاہیں کہ چھُپا لیں تو چھُپائے نہ بنے ہائے بےچارگیِ عشق کہ اس محفل میں سر جھُکائے نہ بنے، آنکھ اٹھائے نہ بنے یہ سمجھ لو کہ غمِ عشق کی تکمیل ہوئی ہوش میں آ کے بھی جب ہوش میں آئے نہ بنے کس قدر حُسن بھی مجبورِ کشا کش ہے کہ آہ منہ چھُپائے نہ بنے، سامنے آئے نہ بنے ہائے وہ عالمِ پُر شوق کہ جس وقت جگر اُس کی تصویر بھی سینے سے لگائے نہ بنے

دل دھڑکتا ہے

 جبھی تو سنتے ہی کانوں  میں دل دھڑکتا ہے کہ دل سے کی گئی باتوں میں دل دھڑکتا ہے  حضورِ یار لرزتا نہیں مرا کاسہ  یہ مجھ فقیر کے ہاتھوں میں دل دھڑکتا ہے  یہ کس کی دید کو بے تاب ہیں مری آنکھیں کہ رات دن مری آنکھوں میں دل دھڑکتا ہے  ہے جان جیب تراشوں کے ہاتھ میں اس کی کہ اس کا جیب کے سکوں میں دل دھڑکتا ہے  کبھی کبھی میں کوئی کام دل سے کرتا ہوں کبھی کبھی مرے کاموں میں دل دھڑکتا ہے کوئی تو ٹھیک سے اک عمر بھی نہیں جیتا کسی کسی کا زمانوں میں دل دھڑکتا ہے  وہ شخص طاق ہے رنگوں کی شاعری میں کبیر کہ اس کے ہاتھ سے ساتوں میں دل دھڑکتا ہے