نذرِ اہلِ ذوق و شوقِ شاعری۔۔!

 نذرِ اہلِ ذوق و شوقِ شاعری۔۔!

۔

جب بھی مُرغانِ گرفتار گِنے جاتے ہیں

ہم پرندے وہاں غدّار گِنے جاتے ہیں


دیس کو توڑنے والے بھی وہی ہیں لیکن

دیس کے ، خاص وفادار گِنے جاتے ہیں


وہی قبریں ہیں جہاں پر کوئی مدفون نہیں

وہی کتبے ہیں ، جو ہر بار گِنے جاتے ہیں


کتنے دن بیت گئے ،،،، کتنے ابھی باقی ہیں 

دن ہی گننے ہیں تو سرکار ! گِنے جاتے ہیں


مسجدوں میں کوئی خوش باش کہاں آتا ہے

ہسپتالوں میں ہی ،،،، بیمار گِنے جاتے ہیں


اَن گنَت ہوتے تھے دیہات میں شہروں میں کبھی

اب تو جنگل میں بھی ،،،،، اشجار گِنے جاتے ہیں


معذرت !!!! آپ نہیں آئے اگر گنتی میں

ہم سے بس صاحبِ کردار گِنے جاتے ہیں


آپ سَر پَیر کے بارے میں بتاتے ہی نہیں

اور دستار پہ دستار ،،،،،،، گِنے جاتے ہیں


دبی چنگاری کو مَیں آگ لگا دیتا ہُوں

لوگ اشعار پہ  اشعار  گِنے جاتے ہیں


یعنی تُم دیکھتی آنکھوں کو بھی گِن سکتی ہو

یعنی میخانوں میں مَے خوار گِنے جاتے ہیں

Comments

Popular posts from this blog

تمام شد

کل شام ملیں گے

والدین کا دل جیتنے کے لیے دس باتوں کا خیال رکھیں