(اے عشق ہمیں برباد نہ کر)

 (اے عشق ہمیں برباد نہ کر)


اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں

ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر!

پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم 

تو اور ہمیں ناشاد نہ کر!

قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ 

یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر! 

یوں ظلم نہ کر، بیداد نہ کر!

اے عشق ہمیں برباد نہ کر!


جس دن سے ملے ہیں دونوں کا

سب چین گیا، آرام گیا

چہروں سے بہار صبح گئی 

آنکھوں سے فروغ شام گیا

ہاتھوں سے خوشی کا جام چھٹا

ہونٹوں سے ہنسی کا نام گیا 

غمگیں نہ بنا، ناشاد نہ کر!

اے عشق ہمیں برباد نہ کر!


راتوں کو اٹھ اٹھ کر روتے ہیں

رو رو کے دعائیں کر تے ہیں

آنکھوں میں تصور،دل میں خلش

سر دھنتے ہیں آہیں بھرتےہیں

اے عشق! یہ کیسا روگ لگا

جیتے ہیں نہ ظالم مرتے ہیں؟ 

یہ ظلم تو اے جلاد نہ کر!

اے عشق ہمیں برباد نہ کر!


یہ روگ لگا ہے جب سے ہمیں 

رنجیدہ ہوں میں بیمار ہے وہ

ہر وقت تپش، ہر وقت خلش بے

خواب ہوں میں،بیدار ہے وہ

جینے سے ادھر بیزار ہوں میں

مرنے پہ ادھر تیار ہے وہ 

اور ضبط کہے فریاد نہ کر!

اے عشق ہمیں برباد نہ کر!


جس دن سے بندھا ہے دھیان ترا

گھبرائےہوئے سے رہتے ہیں

ہر وقت تصور کر کر کے 

شرمائے ہوئے سے رہتے ہیں

کملائے ہوئے پھولوں کی طرح 

کملائے ہوئے سے رہتے ہیں 

پامال نہ کر،

Comments

Popular posts from this blog

تمام شد

کل شام ملیں گے

والدین کا دل جیتنے کے لیے دس باتوں کا خیال رکھیں