ستم گزار

 وہ انا پرست تھا اسکی باتوں میں اقرار بھی تھا

اسکے چبھتے ہوۓ لہجے میں چھپا پیار بھی تھا


وہ مجھے لکھتا تھا کے منتظر نہ رہو___!!

لیکن اسکی تحریر میں صدیوں کا انتظار بھی تھا


وہ کہتا تھا نہ روٹھو کے منانا نہیں آتا

میری ناراضگی پر لیکن وہ بے قرار بھی تھا


میں شاید پھرنہ لکھتی اسکو اپنی خبر~~!!

محبت کا بھرم رکھنا تھا کچھ دل بے اختیار بھی تھا


شاید یہی اسکا انداز محبت ہو~~!!

وہ میرا ہمدم تھا ستم گزار بھی تھا

Comments

Popular posts from this blog

تمام شد

کل شام ملیں گے

والدین کا دل جیتنے کے لیے دس باتوں کا خیال رکھیں