نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی

تم آشنا تھے تو تھیں آشنائیاں کیا کیا


جدا تھے ہم تو میسر تھیں قربتیں کتنی

بہم ہوئے تو پڑی ہیں جدائیاں کیا کیا


پہنچ کے در پہ ترے کتنے معتبر ٹھہرے

اگرچہ رہ میں ہوئیں جگ ہنسائیاں کیا کیا


ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے

بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا


ستم پہ خوش کبھی لطف و کرم سے رنجیدہ

سکھائیں تم نے ہمیں کج ادائیاں کیا کیا

اسلام وعلیکم 

کیسے ہیں  سب دوست


Comments

Popular posts from this blog

تمام شد

کل شام ملیں گے

والدین کا دل جیتنے کے لیے دس باتوں کا خیال رکھیں